چئیرپرسن مقتدرہ قومی پاکستان ڈاکٹر نجیبہ عارف سے ایجوکیشنسٹ ظفر سلطان کی ملاقات : کتب پیش

‎کالم نویس ، محقق و مفکر کئیں کتابوں کے مصنف کرنل ر راجہ محمد ایوب گزشتہ کئی برسوں سے مختلف موضوعات پر کالم نگاری کررہے ہیں اور ان کے لکھے ہوئے کالم پاکستانی اخبارات سمیت دنیا بھر کے اخبارات اور ویب سائٹ پر شائع کئے جاتے ہیں ، قارئین کی ایک بڑی تعداد کرنل صاحب کی تحریروں میں دلچسپی رکھتی ہے ۔

چند روز قبل اسلام آباد سے شعبہ تعلیم سے وابسطہ محترم ظفر سلطان نے اکادمی ادبیات پاکستان کی چیئر پرسن ڈاکٹر نجیبہ عارف سے ملاقات کی اور لیفٹیننٹ کرنل (ر) راجہ محمد ایوب کی تصانیف پیش کیں اور محترمہ کو کرنل صاحب کی دیگر کتابوں اور مضامین کے حوالے سے بھی آگاہی فراہم کی ۔

چئیرپرسن نے مختلف موضوعات پر مصنف کی تحقیق کو سراہا اور ایسی کتب کو اکادمی ادبیات کی لائبریری کا حصہ بنانے پر اور نئی نسل کو ایسی تحقیات سے آگاہی پر زور دیا۔ اکادمی ادبیات پاکستان کا قیام جناب ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ایک خود مختار ادارے کی حیثیت سے یکم جولائی1976 کو ہوا ۔ یہ ادارہ پاکستانی ادب کے فروغ کے لئے عمل میں لایا گیا ۔ اکادمی ادبیات پاکستان کا مقصد پاکستانی زبانوں کے ادب کے فروغ اور پاکستانی اہل قلم کی فلاح و بہبود ہے ۔

‎کرنل( ر)راجہ محمد ایوب خان کا تعلق گائوں دبلیاراجگان ( نرماہ ) ضلع کوٹلی سے ہے ۔کرنل صاحب کا تعلق ایک ایسے خاندان سے ہے جو صاحب قلم اور صاحب سیف بھی ہے ۔ آپ کے جد اعلیٰ راجہ تانوں نمبردار نرماہ نے پہلی اور دوسری افغان جنگ میں اپنے چھوٹے بھائی راجہ دتہ خان کے ہمراہ حصہ لیا ۔ کرنل صاحب نے اپنے خاندانی علمی وادبی ورثے سے منسلک رہتے ہوئے’’صائمہ‘‘ ،’’سات سو سال بعد( عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں )‘‘، غزوتِ رسول ﷺاور بدخشاں سے بہاول پور کے عنوان سے چار کتابیں لکھیں ہیں۔بدخشاں سے بہاول پر تبصرہ کرتے ہوئے جناب عبد الرشید ترابی (سابق امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ) لکھتے ہیں کہ بدخشاں سے بہاولپور لیفٹیننٹ کرنل (ر)راجہ محمد ایوب کی شاندار قلمی تحقیق ہے، جس میں انہوں نے ایک کہانی کی صورت میں پاکستان کی سیاسی ، معاشی اور معاشرتی صورت حال کا تجزیہ کیا ہے۔ کرنل صاحب کی کتاب پاکستانیت سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ایک قیمتی تحفہ ہے۔
‎بیشک بدخشاں سے بہاول پور لیفٹیننٹ کرنل (ر) راجہ ایوب کی شاندار اور فکر انگیز تصنیف ہے۔ اسے کہانی کہہ لیجیے یا ناول اس کا موضوع پاکستان کی سیاسی معاشی اور معاشرتی حالات کے گرد گھومتا ہے۔ علاوہ ازیں انسانی و حیوانی نفسیات، ہندسہ حساب ریاضی اور اس کے اجزا منطق، ادویات اور طبعیات تھامس مور کا لو نو پیا، پاکستانی اشرافیہ، جاگیرداروں اور سیاست دانوں، تاوازم، تنظیو زم ( اقوال و مذہبی تعلیمات) اور ابن عربی، ابن خلدون، بن الرشید، امام غزالی، امام مالک، امام احمد بن حنبل، امام شافعی ، امام ابوحنیفہ کی اسلامی تعلیمات کے حوالے سے بحث کی گئی ہے،
مصنف کی تمام کتب محض قصے و کہانیاں نہیں اور نہ ہی روائتی کتب ہیں ۔ اس میں مشاہدہ اور تحقیق شامل ہے جو قاری کو تاریخ و فلسفہ کے ساتھ ساتھ مزہب کا وسیع علم فراہم کرتی ہیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے