سابق میئر آف لوٹن طاہر محمود ملک کیلئے بڑا اعزاز

پیلس آف ویسٹ منسٹر میں غیر معمولی کوششوں کے اعتراف میں باوقار برٹش سٹیزن ایوارڈ (BCA) سے نوازنے کا فیصلہ
25 برس کمیونٹی میں رضاکارانہ طور پر کام کیا ،مقامی کمیونٹی کی مدد سے مختلف خیراتی اداروں کے لیے ایک لاکھ پائونڈ سے زائد رقم اکٹھی کی
بیڈ فورڈ شائر سے تعلق رکھنے والے طاہر محمود ملک ان 28 قابل ذکر افراد میں سے ایک ہیں جنہیں پیلس آف ویسٹ منسٹر میں ان کی غیر معمولی کوششوں کے اعتراف میں باوقار برٹش سٹیزن ایوارڈ (BCA) سے نوازنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔برٹش سٹیزن ایوارڈ ( BCA) اور ون اسٹاپ (One Stop) کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ون اسٹاپ کیساتھ شراکت میں برٹش سٹیزن ایوارڈ اپنے 10برس مکمل کرچکا ہےاور یہ ایوارڈ ان غیرمعمولی لوگوں کو دیا جاتا ہے جو ملک میں موجود کمیونٹیز پر مثبت اثر ڈالتے ہیں۔’’دی پیپلز آنرز‘‘کے نام سے یہ پروگرام حقیقی کمیونٹی ہیروز ’’جنہیں رئیل ہیرو ‘‘بھی کہا جاسکتا ہے کومختلف کاوشوں اور معاشرے پر مثبت اثرات کے لیے ترتیب دیا گیاہے۔
طاہر محمود ملک نے 25 برس کمیونٹی میں رضاکارانہ طور پر کام کیا اور مقامی کمیونٹی کی مدد سے مختلف خیراتی اداروں کے لیے ایک لاکھ پائونڈ سے زائد رقم اکٹھی کی ۔انہوں نے کمیونٹی کے بہتر طرز زندگی کیلئے نوجوانوں اور بزرگوں کے ہمراہ شانہ بشانہ کام کیا ۔وہ متعدد عقائد کے درمیان ہم آہنگی کیلئے ایک رول ماڈل ہیں اور لوٹن میں مساوات کو فروغ دینے والے مختلف مذہبی رہنماؤں کے ساتھ باقاعدگی سے رابطوں میں رہتے ہیں ۔
انہوں نے نوجوانوں کیلئے مختلف کھیلوں کے ٹورنامنٹس، کمیونٹی ایونٹس کا اہتمام اورمقامی پارکوں میں فٹنس کے آلات کی تنصیب کو بھی فروغ دیا، 40 سے زائد کمیونٹی فٹ بال کلب متعارف کرائےجہاں ہفتہ وار سیشن منعقد ہوتے ہیں۔جرائم کی روک تھام کیلئے انہوں نے بیڈفورڈ شائر پولیس اور پولیس اینڈ کرائم کمشنر کےدرمیان رہ کر کام کیا اور مسائل ختم کئے، تعلیم کو فروغ دینے اور نوجوانوں کو بہترین وژن بننے میں رہنمائی کی اور اس عمل میں ہمیشہ سرگرم رہے،وہ نوجوانوں کی تعلیم کے حصول کیلئے پر عزم ہیںاور کمیونٹی کے ضرورتمند افراد کو مدد فراہم کرنے کے ساتھ ہی خاندانوں کی کفالت بھی کرتے ہیں۔
وہ لوٹن میں ایک بزنس مین اور کمیونٹی چیمپئن کے طور پر مشہور ہیں، 2019/2020میں میئر بننے سے پہلے 12 سال تک بطور کونسلر اور ڈپٹی میئر کے طور پر لوٹن ٹاؤن کی خدمات سرانجام دینے کا اعزاز حاصل کیا۔

ہر سال ملنے والا یہ تمغہ باور کراتا ہے کہ نایاب اور حیرت انگیز لوگ اس مشکل وقت میں کمیونٹیز کی مدد کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ون اسٹاپ پر ہم ملک بھر میں بہت سی کمیونٹیز کی خدمت کرتے ہیں، اور ہم جانتے ہیں کہ ضرورت مندوں کی مدد کرنا رضاکارانہ کام اور اہم ہے۔ا سٹیفنی ووڈ نے BCA پارٹنر ون اسٹاپ سےکو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہم نے BCA کے ساتھ دوبارہ شراکتداری کی اورتمغہ جیتنے والے اور خدمت کرنے والوں کو پہچاننے میں اپنا چھوٹا سا کردار ادا کیا۔ ہم یہ اعزاز حاصل کرنے والے تمام افراد کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔برٹش سٹیزن ایوارڈ دینے کی ابتدا 2015 میں ہوئی جس میں برادریوں اور معاشرے پر مثبت اثر ڈالنے کے لیے انتھک اور بے لوث کام کرنے والے فرد کو اعزاز سے نوازا گیا۔
تمغہ جیتنے والے تمام افراد کو ویسٹ منسٹر کے محل میں آفیشل پارٹنر ون اسٹاپ، پلیس فار پیپل، اسپیک سیورز، آبجیکٹیو ایچ آر، اور یونی سرو کے سینئر نمائندوں کی شکل میں پیش کیا جاتا ہے ، پھر اعزاز یافتہ شخص
چرچ ہاؤس میں پریزنٹیشن سرٹیفکیشن میں شرکت کرنے سے پہلے ایک اوپن ٹاپ لیپ آف آنر ٹور پر سوار ہوتے ہیں۔برٹش سٹیزن ایوارڈ کو ملک بھر میں تمام ثقافتی پس منظر سے تعلق رکھنے والے غیر معمولی افراداور ان کی کاوشوں کے طریقوں کو جانچنے کے حوالے سے پہچانا جاتا ہے۔
سابق میئر آف لوٹن طاہر محمود ملک کے بیان کا اردو متن
آج میں باضابطہ طور پر اعلان کر رہاہوں کہ مجھے برٹش سٹیزن ایوارڈ، (BCAc) کمیونٹی کے لیے خدمات سر انجام دینے پرنامزد کیا گیا ہے۔ درحقیقت یہ میرے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے۔
یہ اعزاز صرف میرے لئے نہیں بلکہ ان سب کیلئے ہے جنہوں نے ماضی میں میرا ساتھ دیا اور میری ذاتی ،سماجی زندگی اور بہترین لوٹن کمیونٹی کیلئے حمایت جاری رکھی،میں ان تمام لوگوں کا تہہ دل سے مشکور ہوں ۔
اس اعزاز کو حاصل کرنے کے بعد میں اپنے احساسات کو لفظوں میں یقیناً بیان نہیں کرسکتا۔میں لوٹن میں رہنے والی کمیونٹیز کیلئے دل جوئی سے کام کرتا ہوں اور آئندہ بھی مثبت تبدیلیاں لانے کے لیے کام کرتا رہوں گا۔
اپنے قیمتی وقت کو رضاکارانہ مقاصد میں سرف کرنے کیلئے ہمہمیشہ پرجوش ہیں جس کا ہمیں قطعی افسوس نہیں،بلکہ یہ ہماری زندگی کو تقویت بخشتا ہے،اور ہمیں ہماری کمیونٹی کے قریب لاتا اور ان سے جوڑتا ہے۔
میں اس ایوارڈ کو ان تمام گمنام ہیروز اور رضاکاروں کے نام وقف کروں گاجو اپنا وقت، پیسہ اور تمام تر کوششیں بروئے کار لاتے ہیں،کئی بار ایسے افراد وہ اعزاز بھی حاصل نہیں کرپاتے جس کے وہ مستحق ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے