نئی دہلی:انڈین بحریہ کے سربراہ ایڈمرل دینیش ترپاٹھی نے پاکستانی بحریہ کی بڑھتی ہوئی طاقت حیرانی اور چین سے اس کے اشتراک پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے انڈین بحریہ کے سربراہ نے کہا کہ انڈیا پاکستانی بحریہ کی’حیرت انگیز ترقی‘ سے پوری طرح آگاہ ہے، جو آئندہ برسوں میں اپنے موجودہ بحری بیڑے کی صلاحیت 50 بحری جہازوں تک بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔اسی لیے ہم اپنے مفادات پر پڑنے والے کسی ممکنہ منفی اثر کو زائل کرنے کے لیے اپنی حکمت عملی اور آپریشنل منصوبے میں تبدیلی کر رہے ہیں۔اِس وقت چین پاکستانی بحریہ کی بحری جہاز اور آبدوزیں بنانے میں مدد کر رہا ہے۔ 1971 میں بطور پاکستانی آبدوز پی این ایس ہنگور کے کمانڈر انڈین بحری جہاز آئی این ایس کھکری کو تباہ کرنے والے وائس ایڈمرل ریٹائرڈ احمد تسنیم کا کہنا ہے کہ پاکستانی بحریہ کی دیگر ممالک کے ساتھ ٹیکنالوجی کی منتقلی کی جو پالیسی ہے یہ انتہائی کامیاب ثابت ہوئی ہے۔
حال ہی میں ترکی اور رومانیہ میں بنائے جہاز بھی بحریہ میں شامل کیے گئے ہیں۔پاکستان اور چین مل کر 8 آبدوزیں بنا رہے ہیں۔بی بی سی نے پاکستان اور انڈیا میں عسکری ذرائع سے دونوں ممالک کی بحری افواج کے پاس موجود جنگی جہازوں، آبدوزوں اور ہوائی جہازوں کی تفصیلات حاصل کی ہیں۔انڈین بحریہ کے مطابق اْن کے پاس اِس وقت چھوٹے بڑے بحری جہازوں کی تعداد 150 ہے، دو طیارہ بردار جہاز،16 روایتی جبکہ دو نیوکلیئر پاورڈ آبدوزیں ہیں۔275 طیارے، ہیلی کاپٹر اور ڈرونز ہیں، 50 بحری جہاز اور آبدوزیں تیاری کے مختلف مراحل میں ہیں۔پاکستان میں عسکری ذرائع کے مطابق پاک بحریہ کے پاس مختلف اقسام کے 45 بحری جہاز، پانچ آبدوزیں ہیں جبکہ آٹھ آبدوزیں اور متعدد جنگی جہاز ابھی تیاری کے مراحل میں ہیں۔ فکسڈ ونگ جہازوں کے تین، روٹری ونگ جہازوں کے تین اور ڈرونز کی بھی ایک سکواڈرن موجود ہے۔