سعودی عرب؛ رواں برس 21 پاکستانیوں سمیت 101 غیر ملکیوں کے سرقلم

سعودی عرب میں رواں برس 274 افراد کو پھانسی دی جاچکی ہے جن میں 100 سے زائد غیرملکی شامل ہیں جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔عالمی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق رواں برس 274 میں سے جن غیرملکیوں کو سعودی عرب میں پھانسی دی گئی ان میں سب سے زیادہ 21 پاکستانی شامل ہیں۔اس کے علاوہ 20 یمنی اور 14 شامی باشندوں سمیت نائیجیریا کے 10، مصر کے 9، اردن کے 4 اور ایتھوپیا کے 7 شہریوں کو سزائے موت دی گئی۔اسی طرح بھارت، افغانستان، سوڈان کے تین تین جب کہ فلپائن، سری لنکا اور اریٹیریا کے ایک ایک شہری کو بھی سزائے موت دی گئی۔
ان 101 غیر ملکیوں میں سے 69 کو منشیات اسمگلنگ جب کہ بقیہ کو ڈکیتی، قتل اور دیگر جرائم میں سزا دی گئی۔انسانی حقوق کی تنظیم نے اتنی بڑی تعداد میں غیر ملکیوں کی سزائے موت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب میں یہ ایک سال میں غیر ملکیوں کو موت کی سزا دینے کی سب سے بڑی تعداد ہے۔یاد رہے کہ رواں برس غیرملکی باشندوں کی سزائے موت کی تعداد 2023 اور 2022 کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 اور 2022 میں چونتیس چونتیس غیر ملکیوں کو سزائے موت دی گئی تھی۔سعودی عرب نے 2022 میں منشیات اسمگلنگ کے مجرمان کی سزائے موت پر 3 سال کی معطلی ختم کر دی تھی جس سے موت کی سزا دینے کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔یاد رہے کہ سعودی عرب میں سزائے موت عمومی طور پر سرقلم کرکے دی جاتی ہے۔ چین اور ایران کے بعد سعودیہ سزائے موت دینے والا تیسرا بڑا ملک بن گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے