انسانی حقوق کے ٹھکیدار کشمیر ی عوام پر ہونے والے ظلم پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں ،مقررین

جدہ: 27 اکتوبر کا دن کشمیریوں کے لیے تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جس دن ہندو بنیے نے چالاکی اور مکاری سے کشمیر پر جبرا قبضہ کیا جو کہ نہ صرف آج تک جاری ہے بلکہ اس کے جبر اور استحصال میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے لیکن یہ بات بھی بھارت سمیت ان سب طاقتوں پر عیاں ہے کہ کشمیری کسی کو اپنی سرزمین پر آسانی سے قابض نہیں ہونے دیں گے۔ کشمیری پچھلے ۷۷ سال سے اس جبر کا مقابلہ کر رہے ہیں اور اس بات کا تہیہ کیے ہویے ہیں کہ ان کی منزل آزادی ہے چاہے اس کے لیے کتنی نسلوں کی قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔ان خیالات کا اظہار ۲۷ اکتوبر یوم سیاہ کے حوالے سے جموں و کشمیر کمیونٹی اوورسیزجدہ کی طرف سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہویے مقررین نے کیا۔
تقریب کی صدارت قائم مقام چیئرمیں جے کے سی او انجینیئر محمد عارف مغل نے کی۔ مہمان خصوصی قونصل جنرل پاکستان قونصلیٹ جدہ خالد مجید تھے جبکہ نظامت کے فرائض راجہ شمروز نےادا کیے۔ وائس چیرمین جے کے سی او سردار اشفاق خان نے 27 اکتوبر ۱۹۴۷ کے قبضے کے حوالے سے گفتکو کا آغاز کیا اور اس دن کی مناسبت سے معلومات سامعین کے سامنے رکھیں۔ مقررین نے کہا کہ بھارت انسانی جانوں اور انسانی حقوق کی پامالی میں پچھلے ۷۷ سال سے کشمیر کے اندر مصروف ہے لیکن عالمی برادری کے کانوں اور آنکھوں پر جیسے پٹیاں بندھی ہوئی ہیں کہ کسی عالمی ادارے ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی طاقتوں کو نظر نہیں آ رہا۔
بھارت سب سے بڑی جمہوریت کا دعویدار کیسے ہوسکتا ہے کیونکہ کشمیر میں پچھلے ۷۷ سالوں سے تحریک چل رہی ہے لیکن وہ وہاں کے باسیوں کو ان کا بنیادی انسانی حق دینے سے منحرف ہوتا آ رہا ہے۔ دنیا کی تاریخ میں اس سے بڑا جھوٹا اور دھوکے باز کوئی ملک نہیں۔ کشمیرکے اندر ظلم و جبر کے بازار کو گرم رکھ کر ، محکوم کشمیریوں کے حقوق کو غصب کرکے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے اور دنیا میں بڑے بڑے انسانی حقوق کے ٹھکیدار کشمیر کے مجبور اور محکوم عوام پر ہونے والے ظلم پر بالکل خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں ۔
مقررین نے کہا کہ اگست ۲۰۱۹ سے مقبوصہ کشمیر میں ایک کرفیو کا سماں ہے اور وہاں کے عوام اپنی آزادی کی آواز اٹھانے کی پاداش میں بھارت کا جبر اور استحصالی رویہ برداشت کر رہے ہیں وہ اپنا حق خودارادیت مانگ رہے ہیں جن کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے لیکن اقوام عالم اس سب کو دیکھتے ہوئے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہا ہے، انسانیت مر رہی ہے لیکن بت نما انسان انسانیت کو مرنے سے روکنے کی بجائے اس کی مزید تباہی و بربادی میں لگے ہوئے ہیں۔لیکن یہ بات بھارت سمیت سب طاقتیں ذہن نشین کر لیں کہ کشمیری کسی کو اپنی سرزمین پر آسانی سے قابض نہیں ہونے دیں گے۔
کشمیری پچھلے ۷۷ سال سے اس جبر کا مقابلہ کر رہے ہیں اور اس بات کا تہیہ کیے ہوئے ہیں کہ ان کی منزل آزادی ہے چاہے اس کے لیے کتنی نسلوں کی قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔ کشمیری ایک دن اپنی آزادی کا سورج طلوع ہوتا ہوئے ضرور دیکھیں گے۔ ظلم کی یہ کالی رات انشا اللہ ختم ہوگی۔ کشمیری دنیا کے جس کونے میں ہے وہ اپنے مظلوم بھایٗیوں کے دکھ درد میں برابر کا شریک ہے اور ان کی تحریک کی کامیابی کے لیے دعاؤں اور نیک تمناؤں کا خواہاں ہے۔ مقررین نے کشمیری اور پاکستانی قیادت پر بھی سوالات اٹھائے کہ جس طرح کشمیریوں کی تحریک کے لیے آواز بلند کرنی چاہیے تھی وہ اس سطح اور اس شدومد سے نہیں ااٹھائی گئی جس طرح اٹھانی چاہیے تھی۔
پاکستان کے حالات کا بھی ذکر کیا گیا اور اس بات کو محسوس کیا گیا کہ پاکستان کی مضبوطی مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بہت ضروری ہے۔ پاکستان کے عوام نے ہمیشہ کشمیری بھایئوں کیساتھ اپنی یکجہتی کو مضبوط رکھا ہے۔ اس بات کا اظہار بھی کیا گیا کہ کیونکہ کشمیری مسٗلے کے بنیادی فریق ہیں پاکستان کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں کی حیثیت کو تسلیم کرتے ہویٗے ایک فریق کی حیثیت سے ہر اس بات چیت میں شامل کرے جس میں کشمیر کا مسئلہ اجاگر کرنا مقصود ہو یا کسی پیشرفت پر بات ہو. پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھی ہے اور وہ یہ فریضہ اس وقت تک ادا کرتا رہے گا جب تک کشمیریوں کو ان کا حق خوداردیت دے نہیں دیا جاتا۔
مقررین نے پاکستانی قوم، سعودی قوم اور سعودی شاہی خاندان کی غیر متزلزل حمایت، او آیٗی سی کی کاوشوں کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ وہ آئندہ بھی اپنی حمایت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ تقریب میں کشمیری اورپاکستانی کمیونٹی کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کے اختتام پر کشمیرکے شہدا کے درجات کی بلندی اور کشمیر کی آزادی اور پاکستان کی مضبوطی کی دعا بھی کی گیٗ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے