لوٹن :شان اُولیاء کے عنوان پر عالیشان کانفرنس کا انعقاد

خطیب دربار عالیہ داتا صاحب مفتی محمد رمضان سیالوی کی خصوصی شرکت ، سحر انگیز گفتگو
جامعہ اسلامیہ غوثیہ میں شان اولیاء کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں دربار عالیہ داتا صاحب کے خطیب مفتی محمد رمضان سیالوی نے خصوصی طور پر شرکت کر کے شان اولیا پر گہری روشنی ڈالی ۔تفصیلات کے مطابق لوٹن میں واقع جامعہ اسلامیہ غوثیہ کے مہتمم ،ایم بی ای قاضی عبدالعزیز چشتی کی جانب سے شان اُولیاء کے عنوان پر عالیشان کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں دربار عالیہ داتا صاحب لاہور کے خطیب مفتی رمضان سیالوی نے خصوصی شرکت کی اور شان اولیاء پر سحر حاصل گفتگو کی ۔برطانیہ بھر سے شہریوں نے عظیم الشان کانفرنس میں شرکت کی اور خوب فیض حاصل کیا ۔ اس موقع پر قاضی عبدالعزیز چشتی کا کہنا تھا کہ داتا کنج بخش کا فیض صدیوں سے جاری ہے اور لوگ مستفید ہورہے ہیں اُن کی تعلیمات نئی نسل کے لیے مشل راہ ہے۔ داتا گنج بخشؒ ایک مدت تک اپنی زندگی میں اسلام کی روشنی پھیلانے کے بعد اور دنیا سے ظاہری طور پر رخصت ہونے کے بعد بھی آج تک خلق خدا کے لئے اپنی تعلیمات کے ذریعے راہنمائی اور مشکلات کے خاتمے کیلئے روحانی فیوض و برکات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جو بھی آپ کے آستانہ عالیہ پر حاضر ہوتا ہے وہ اپنا دامن بھر کر نکلتا ہے۔ آپ سے لوگوں کی عقیدت اور محبت بلا سبب نہیں ہے۔حضرت داتا گنج بخش ؒ نے کفر کے اندھیرے میں توحید کے نور کا وہ چراغ روشن کیا جس کی روشنی آج بھی قلوب و ازہان کو منور کررہی ہے – یوں تو آ پ کے بہت سے کمالات ہیں مگر ان کا سب سے بڑا کمال یہ ہے کہ انہو ںنے مخلوق کا رابطہ خالق سے بحال کرادیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نئی نسل آج بھی اُن کی تعلیمات کی روشنی پر عمل پیراہو کر معاشرے کی بہتری اور ملک وقوم کی بھلائی کےلیے کام کررہے ہیں۔

مہمان خصوصی مفتی رمضان سیالوی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضور داتاگنج بخشؒ بلاشبہ برصغیر پاک وہند کے لئے اس لئے بھی ایک نعمت سے کم نہ تھے کہ انہوں نے اسلام کی تبلیغ کے لئے ایک کھرے اور سچے قائد کا کردار ادا کیا۔ شریعت کی پابندی کو صوفی ازم کے لئے لازمی قرار دیا۔ رواداری، باہمی محبت، اتحاد و یگانگت کا عملی درس دیا۔ یہ سارا فیض ان کو ان کے اساتذہ کرام سے ملا جن میں ابو القاسم گرمانی سب سے اہم ہیں۔ حضرت داتا گنج بخشؒ دینی اور دنیاوی علوم سے مالا مال تھے۔ انہوں نے حصول علم کی خاطر درجنوں ممالک کا سفر کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے