لوٹن :چاچا چوہدری کی ڈائریکٹر الحراء ایجوکیشن اینڈ کلچرل سینٹر سے ملاقات

صاحبزاداہ پیر سید محمد شبیر علی شاہ نے 1999 میں اسپانسر بھیجا ،سال 2000 کی شروعات میں لوٹن آگیا ‘علامہ پروفیسرمسعود اختر ہزاروی
لوٹن ( رپورٹ/ڈی نیوز 24ٹی وی ) معروف چینل ’’دیس پردیس ‘‘ کےخصوصی نشریاتی پروگرام ’’بیٹھک‘‘کے مایہ ناز اینکر اور میزبان چاچا چوہدری کی گزشتہ روز لوٹن کی معروف دینی و سماجی شخصیت سے ملاقات ہوئی ۔چاچا چوہدری نے دیس پردیس اور ڈی نیوز 24ٹی وی کے ڈائریکٹر،پروڈیوسر و دیگر اراکین کے ہمراہ لوٹن میں واقع الحراء ایجوکیشن اینڈ کلچرل سینٹر کے ڈائریکٹر علامہ پروفیسر مسعود اختر ہزاروی سے ملاقات کا شرف حاصل کیا ۔دیگر امور پر بات چیت کے بعد باقاعدہ انٹرویو اور علامہ پروفیسر مسعود اختر ہزاروی کے فکرو فلسفے سے استفادہ کیا۔واضح رہے کہ ’’بیٹھک‘‘ پروگرام ویب ٹی وی چینل’’ڈی نیوز 24ٹی وی ‘‘ کے تعاون سے پیش کیا جاتا ہے ۔ چاچا چوہدری کے پوچھے گئے چند سوالوں پر مہمان علامہ پروفیسر مسعود اختر ہزاروی نے گفتگو کا آغاز کیا ۔
انہوں نے کہا کہ میٹرک میں نے پشاور بورڈ ہزارہ سے کیا اور پھر راولپنڈی سے انٹرمیڈیٹ ،اسکے بعد سرگودھا میں بھیرہ شریف اسلامک یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور اسلامک اسٹیڈیز میں پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹر زکی ڈگری حاصل کی جس کے بعد لاہور میں پنجاب پبلک سروس کمیشن کے مقابلہ کے امتحان پاس کر کے لیکچرارتعینات ہوا ۔ 1989 سے کالجز میں پڑھاتا رہا ،گورنمنٹ ڈگری کالج ڈسکہ ،گورنمنٹ کالج شیخوپورہ اور پھر لاہور میں 12 برس تک کالجز میں پڑھایا ۔لوٹن اچانک ہی آنا ہوا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ صاحبزاداہ پیر سید محمد شبیر علی شاہ صاحب تشریف لائے انہوں نے کہا کہ لوٹن میں آپ کی ضرورت ہے جس کی بنا پر انہوں نے سال 1999 میں اسپانسر بھیجا اورسال 2000 کی شروعات میں ہی میں لوٹن آگیا تھا۔والد صاحب کا سال 2017 میں انتقال ہوا وہ اپنے دور کے بہت اچھے اسکالر تھے ،ان کی خواہش تھی کہ میں دین کی تعلیم حاصل کروں،ماسٹر زکے بعد میری لیکچرر شپ کی خواہش تھی جو پوری ہو گئی۔سب سے پہلے لوٹن میں اسلامک کلچر سوسائٹی سینٹرل ماسک میں آیا تھا جہاں 9 سال گزارے اور پھر یہ جگہ جہاں ہم اس وقت موجود ہیں خریدی۔ یہ جگہ سلطان باہو ٹرسٹ کے زیر اہتمام ہے جو لوٹن کا کامیاب ترین ادارہ ہے ،یہاں کے اساتذہ ہم نے خود تیار کئے ہیں ۔پچھلے سال 11 بچوں نے قران حفظ کیا۔تمام بہن بھائی پاکستان ہزارہ میں ہی مقیم ہیں ،بڑے بھائی ڈاکٹر ،چھوٹے بھائی گورنمنٹ ہائی اسکول میں وائس پرنسپل جبکہ ان سے چھوٹے بھائی فوج میں ذمہ داری انجام دے رہے ہیں۔میرا پاکستان آنا جانا لگا رہتا ہے ،آبائی علاقے میں غریب ویتیم بچیوں کیلئے اسلامیہ کالج برائے طالبات بنایا جو مکمل طور پر مفت ہے جہاں 300 سے زائد بچیاں زیرتعلیم ہیں۔
ہمارے ایک اسکالر استاد تھے وہ فرماتے تھے کہ ’’کسی بھی کمیونٹی کے اندر اپنے پلرز کی درستگی کر لیں تو معاشرے میں پرورش پانے والے بچے بچیاں ٹریک پر رہیں گے‘‘۔ مسجد،مکتب اور مسکن انکا بہت اہم کردار ہوتا ہے۔مسجدمیں 1300 نمازی بہ یک وقت نماز ادا کرسکتے ہیں ,4 داخلی راستے ہیں جس کی تعمیر ات کا سارا کریڈٹ کمیونٹی کے مخیر حضرات کو جاتا ہے جنہوں نے بھر پور تعاون کیا۔پروگرام کے اختتام پر علامہ پروفیسر مسعود اختر ہزاروی نے چاچا چوہدری سمیت تمام اراکین کا شکریہ ادا کیا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے