آرٹیکل 370 کا خاتمہ ،کشمیریوں نے فیصلہ مسترد کر دیا

کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل کو ختم کرنا ظلم اور تعصب کی انتہا ہے،برطانیہ میں موجود کشمیری لیڈران کا ردعمل
لوٹن ( رپورٹ/ڈی نیوز 24ٹی وی ) چند روز قبل بھارتی سپریم کورٹ نے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے معاملے پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ آرٹیکل 370 آئین کی عارضی شق تھی اور ’جموں و کشمیر انڈیا کا اٹوٹ انگ ہے۔‘عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی ہے کہ وہ 30 ستمبر 2024 تک اس ریاست میں انتخابات کرائے۔آرٹیکل 370 کے خاتمے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ جموں و کشمیر کی انڈیا کی دیگر ریاستوں سے علیحدہ کوئی اندرونی خودمختاری نہیں۔
دوسری جانب برطانیہ میں موجودکشمیری لیڈران نے اس نام نہاد فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی اور کشمیری عوام اس فیصلے کو مسترد کرتےہیں،کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کی توثیق کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھتی جبکہ یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی نفی کرتا ہے۔
لوٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر آف لوٹن حافظ یعقوب حنیف نے کہا کہ یہ معاملہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور او آئی سی میں اٹھایا جائے۔ہائوس آف لارڈ کے مستقبل رکن لارڈ قربان حسین نے کہا کہ بھارتی فوج اور مودی سرکار کشمیریوں کے تشخص کوہر حال میں ختم کرنا چاہتی ہے،یہ فیصلہ بین الا اقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔سینئر صحافی اور کشمیری رہنما افضل بٹ نے کہا کہ عوامی حلقوں کے مطابق کشمیریوں کو ہندوستان کی حکومت اور سپریم کورٹ پر اعتبار کرنے کی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔ مسئلہ کشمیر کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا ضروری ہے۔اس کے علاوہ دیگر کشمیری لیڈروں نے بھارت کے اس عمل پر غم و غصے کا اظہار کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے