چاچا چوہدری بنے سابق میئر لوٹن کے گھر مہمان،ڈھیر ساری باتیں،کہی ان کہی

یوٹیوب چینل دیس پردیس (DP) اور پروگرام بیٹھک کے سینئر اینکر اور میزبان چاچا چوہدری ٹیم کے ہمراہ سابق میئر لوٹن محمود حسین کے گھر تشریف لے گئے ۔کنڈی کھڑکانے پر کونسلر محم/ حسین نے ہی دروازہ کھولا اور دیس پردیس کی پوری ٹیم کو خوش آمدیدکہتے ہوئے ڈرائینگ روم میں تشریف لے جانے کو کہا اور وہیں سے گفتگو کا سلسلہ شروع ہوا جو کہ طویل ہوتے ہوئے گویا کہ انٹرویو کی شکل اختیار کر گیا۔
میزبان چاچا چوہدری نے ابتدائی سوالات کا سلسلہ شروع کیا جس پر سابق میئر لوٹن محمد حسین نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کی عمر 76برس ہوچکی جبکہ 14 اگست 1947 تاریخ پیدائش ہے ۔وہ 20سال کی عمر میں گورنمنٹ کالج لاہور سے پوسٹ گریجویشن مکمل کرکے برطانیہ آئے ،اور یہیں وہ شادی کے بندھن میں بھی بندھے۔
ان کی زندگی کا مقصد سیاست میں آنے کا تھا ۔وہ 1965میں اسسٹنٹ سیکریٹری تھے جس کے بعد مظاہروں کے دوران انہوں نے اس منصب سے استعفیٰ دے دیا ۔انکے والد ملک میر محمد گورنر ہائوس میں اس وقت کے چیف سیکورٹی افسر تھے ۔ وہ کبھی اپنی ثقافت نہیں بھولے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب وہ گرفتار ہوئے تو والد صاحب کی بجائےان کے ایک دوست نے میری ضمانت کروائی،جب میں گھر آیا تو والد محترم نے میرے سامنے دو آپشنز رکھے کہ یا تو میں پولیس کی نوکری سے استعفی دے دوں یا پھر کسی اور پروفیشن کے بارے میں سوچوں ،میری خالہ اور چاچو برطانیہ میں پہلے ہی سے مقیم تھے تو پھر میں بھی یہیں آگیا۔میرا سب سے پرانا اور قریبی دوست میرا کزن تھا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے ایک ماسٹر صاحب فقیر محمد جو مقبوضہ کشمیر سے یہاں آئے تو وہ میرے استاد اور بہت ہی عمدہ شخص تھے۔میں نے ایوب خان کا دورہ دیکھا ،سیاستدانوں میں معروف شخصیت راجہ خدا بخش ، راجہ پرویز اشرف کے والد اور کرنل اشرف کا دور بھی دیکھا۔ میرے دادا پولیس افسر جبکہ والد صاحب1943میں تھانیدار تھے۔میں جب 1967میں یہاں آیا تو ماحول میں کافی فرق محسوس کیا البتہ زبان کا کوئی مسئلہ محسوس نہیں کیا کیونکہ میں پڑھ لکھ کر آیا تھا اور کام بھی شروع کردیا تھا۔ لوٹن آکر سیاست کا حصہ بن گیا اورسن 1999میں لوٹن کا کونسلر منتخب ہوا جس کے بعد مختلف منصب پر رہا ،سن2021تا2022لوٹن کا میئر بھی رہا ،اس ملک کے تما م لیڈران اور میری ملاقات رہی ہے اور اگر اللہ نے مجھے پھر موقع دیا تو عوام کی دوبارہ بھر پور خدمت کردوں گا ۔
پروگرام بیٹھک کی پروڈکشن و ڈائریکشن کے فرائض اسرار احمد راجہ نے ادا کئے۔فیملی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ میری ایک بیٹی ہے جبکہ میرا بیٹا جوانی میں ہی فوت ہو گیا تھا،دو نواسیاں ہیں جن سے ملنے کیلئے میں روز اپنی بیٹی کے گھرآتا ہوں۔داماد 42 سال کی عمر میں 4 کمپنیوں کا مالک بن چکا ہے۔پروگرام کے اختتام پر عوام کو آگہی پیغام دیتے ہوئے کونسلر محمود حسین نے کہا کہ بڑے خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اپنی قابلیت کا استعمال کرکے یہاں کامیاب ہیں اور اللہ انہیں مواقع فراہم کررہا ہے۔والدین اگر کوٹھیاں بنانے کے بجائے اپنے بچوں کی پڑھائی پر توجہ دیں انہیں تعلیم دلوائیں کیونکہ قابلیت ہر شخص میں موجود ہوتی ہے اور اس ملک میں قابلیت کی بہت قدر ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے