پروگرام بیٹھک میں چاچا چوہدری سے سابق میئر لوٹن طاہر محمود ملک کی گفتگو

رپورٹ(دیس پردیس DP)چاچا چوہدری جو یوٹیوب چینل دیس پردیس کے سینئر اینکر بھی ہیں،کا ماننا ہے کہ صحت مند تفریح کیلئے پیدل چلنا نہایت مفید عمل ہے یہی وجہ ہے کہ چھٹی (اتوار) کے روز وہ لوٹن کی گلیوں میں سیر سپاٹے کیلئے نکل جاتے ہیں۔چاچا کبھی آپکو عوام کے درمیان چٹکلے سناتے نظر آئیں گے تو کبھی اچانک کسی کے گھر تشریف لے جاتے ہیں۔گزشتہ روز چاچا چوہدری واک کرتے کرتے لوٹن کے سابق مئیر طاہر محمود ملک کے گھر جاپہنچے۔ رسمی گفتگو اور حال احوال سے آشنائی کے بعد گویا پورا انٹرویو ہی کربیٹھے۔
پروگرام دیس پردیس کی جانب سے بات چیت کرتے ہوئے چاچا چوہدری نے سابق مئیر لوٹن طاہرمحمود ملک سے گزارش کی کہ وہ اپنی سوانح حیات پر روشنی ڈالیں جس پر طاہر محمود ملک نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ان کا تعلق آزاد کشمیر کوٹلی تڑامنڈی کے ایک مقامی گائوں سے ہے اور وہیں ان کی پیدائش بھی ہوئی۔
ابتدائی تعلیم آبائی گائوں سے ہی حاصل کی۔بی اے کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد انٹرنیشنل ریلیشن(IR) میں ماسٹرز کیلئے داخلہ لیا مگر مکمل نہ کرسکے اور برطانیہ آگئے۔والد ملک محمود خان وکالت کے شعبے سے وابستہ رہے اور خوب نام اور عزت کمائی۔جبکہ انسانیت کیلئے بھی بہت کام کیا جس کی بدولت آج بھی لوگ انہیں یاد کرتے ہیں۔وہ 47برس کی عمر میں جہان فانی سے کوچ کرگئے تھے وہ میری زندگی کا رول ماڈل تھے انہوں نے ہی مجھے برداشت، تعلیم کی اہمیت، عزت و احترام، حوصلہ، اور لوگوں سے تعاون کرنے کا ہنر سکھایا۔میری خواہش تھی کہ بڑے ہوکر والد کی طرح وکیل بنوں لیکن ایسا نہ ہوسکا اور اللہ کے حکم سے میں برطانیہ آگیا اور ازدواجی زندگی کے بندھن میں بندھ گیا۔
گفتگو کے دوران انہوں نے ایک سنہری جملہ بھی کہا کہ اگر آپ تعلیم یافتہ ہیں تو یہاں آپ کو کئی مواقع میسر آئیں گے اور وقت کے ساتھ ساتھ سوسائٹیز کی سمجھ بوجھ بھی آجائے گی، بس محنت کرتے رہیں اللہ ضرور نوازے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شروع میں 4 سال کرکٹ بھی کھیلی پھر یونیورسٹی میں داخلہ لے کر مختلف کورسز کئے تاکہ خود کو سوسائٹی کے درمیان مضبوط اور کامیاب بنایا جاسکے۔ہمارے سامنے سب سے بڑی مثال سر انور پرویز کی ہے جو اس وقت برطانیہ کے امیر ترین شہری ہیں، لیکن جب وہ پاکستان سے یہاں آئے تو انہوں نے محنت مزدوری کی اور دکان چلائی،مگر ان کی انتھک محنت کے باعث آج نہ صرف دنیا ان کو جانتی ہے بلکہ انہیں برطانوی سرکار کی جانب سے سر کا خطاب بھی دیا گیا ہے۔
میں نے پہلے ریسٹورنٹ میں کام کیا پھر 6 یا 7 سال پرائیویٹ ٹیکسی چلائی ساتھ ہی اپنا ٹریول اینڈ ٹوارزم کا کاروبار شروع کیا اور آج 20 سال بیت گئے میرا یہ کاروبار آج بھی رواں دواں ہے۔میرا بڑا صاحںزادہ نوکری پیشہ جبکہ دوسرا سپوت سافٹ وئیر انجینئر ہے اور ساتھ ہی اپنا کاروبار بھی کررہاہے۔میرے ایک بھائی شاہد محمود ملک جواں عمری میں فوت ہوگئے جںکہ باقی تین بھائی پاکستان میں ہی مقیم ہیں۔
سیاست کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ سیاست میں دوستوں کو دیکھ کر آیا۔سن 2000 میں سیاست میں آیا جس کے بعد 2007 میں الیکشن لڑنے کا موقع ملا مگر جیت نہیں سکا جس کے بعد دوبارہ سن 2011 کے الیکشن میں جیت حاصل کی اور مئیر منتخب ہوگیا۔بعد میں 2023 تک کونسلر رہا۔کمیونٹی اور اپنے حلقے کی عوام کیلئے خوب کام کیا۔
گفتگو کے اختتام پر طاہر محمود ملک نے عوام کو یہ پیغام دیا کہ محنت کریں، نیک نیتی سے، لگن اور جستجو سے اپنے کام سے جٹے رہیں اور کمیونٹی میں ڈویژن ختم کردیں۔۔
دیس پردیس کے سینئر اینکر چاچا چوہدری اور ٹیم کی چائے اور کھانے سے تواضح کی گئی جبکہ گھر تشریف آوری پر سابق مئیر نے ٹیم دیس پردیس (DP) کا شکریہ ادا کیا۔پروگرام کی پروڈکشن و ڈائریکشن کے فرائض اسرار احمد راجہ نے انجام دئیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے