راولپنڈی: بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل باجوہ نے ایکسٹینشن کیلیے جنرل فیض کو ہٹایا اور آئی ایس آئی کو پی ٹی آئی کے پیچھے لگادیا۔اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ فوج فیض حمید سے تفتیش کر رہی ہے، یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے مجھے اس سے کیا ہے ؟۔ جنرل فیض حمید کا احتساب کر رہے ہیں اچھی بات ہے لیکن پھر یہ سب کا احتساب کریں ۔آئی بی کی رپورٹس تھیں کہ موجودہ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان ہر وقت جنرل باجوہ کے پاس بیٹھے رہتے تھے ۔عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے کہنے پر جنرل فیض کو ہٹایا تھا ۔ جنرل فیض حمید کو ہٹانے پر میری جنرل باجوہ سے سخت تلخ کلامی ہوئی تھی ۔ وزیر دفاع نے جنرل باجوہ کے ایکسٹینشن کی بات کر کے میرے مؤقف کی تائید کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عمل نہ کر کے یہ آئین کی تیسری مرتبہ خلاف ورزی کریں گے ۔ پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ دینے اور آئین کی خلاف ورزی پر میں پارٹی کو ابھی سے تیار کر رہا ہوں۔عمران خان کی صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو سے قبل جیل عملے نے بانی پی ٹی ائی کو میڈیا سے گفتگو کرنے سے روکا، جس پر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل اور عمران خان کے درمیان تلخی ہوئی۔ عمران خان نے کہا کہ مجھے نہ روکو، یہ اوپن کورٹ ہے مجھے میڈیا سے بات کرنے دو۔ اچھا ہے فوج انٹرنل احتساب کر رہی ہے،اگر یہ احتساب کر رہی رہے تو پھر سب کا کریں۔انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے کہا ہے جنرل فیض کا 9 مئی کے واقعات سے براہ راست تعلق ہے ۔ سارا معاملہ میری گرفتاری سے شروع ہوا، اس کی تفتیش کیوں نہیں کی جا رہی ہے ۔ اگر 9مئی جنرل فیض نے کروایا تو اس کی تحقیقات ہونی چاہیے ۔ 9مئی دراصل لندن پلان کا حصہ تھا ۔ جدھر جدھر آگ لگی ہے وہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز غائب ہیں ۔ فوٹیجز سامنے لائیں اور ہمیں قصوروار ثابت کریں ۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جس نے میری گرفتاری کا آرڈر دیا وہی سازش میں ملوث ہے ۔ چیف الیکشن کمشنر،چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق لندن پلان کا حصہ تھے۔ قاضی فائز عیسیٰ کو فیض آباد کمیشن اور بھٹو کا کیس یاد آگیا لیکن ہماری پٹیشن نہیں سن رہے۔عمران خان نے کہا کہ ان کا مسئلہ یہ ہے 8 فروری کو پی ٹی آئی الیکشن جیت گئی ۔ چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن اب فراڈ الیکشن کوچھپا رہے ہیں ۔ پنڈی کے سابق کمشنر نے ایک ایک بات ٹھیک کہی تھی ۔ یہ چاہتے ہیں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ ملیں اور یہ آئینی ترمیم کر سکیں ۔ یہ اب تیسری دفعہ آئین شکنی کر رہے ہیں ۔ پہلے 90 روز میں انہوں نے الیکشن نہیں کرائے۔ پھر اکتوبر میں بھی الیکشن سے بھاگ گئے اب یہ تیسری دفعہ آئین میں ترمیم کرنے جا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم سڑکوں پر نکلنے لگے ہیں پارٹی کو تیار رہنے کو کہا ہے ۔ خواجہ آصف نے کہا ہے جنرل باجوہ ایکسٹینشن چاہتا تھا، یہ میرے موقف کی تائید ہے۔ جنرل باجوا نے اپنی ایکسٹینشن کے لیے میری حکومت گرائی۔ جنرل فیض کو اس لیے میں نہیں ہٹانا چاہتا تھا کیونکہ وہ طالبان اور افغان حکومت کے ساتھ انگیج تھے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی ختم کرنے کا سنہری موقع تھا۔ جنرل فیض نے ملک سے دہشتگردی ختم کرنے کا مکمل پلان بنا کر اپوزیشن کو دیا تھا۔ جنرل فیض کے طالبان کے ساتھ اچھے تعلقات تھے وہ 3 سال تک طالبان کے ساتھ مذاکرات کرتا رہا۔ میں بار بار جنرل باجوہ کو کہتا رہا جنرل فیض کو نہ ہٹائیں۔ جنرل باجوہ نے اپنی ایکسٹینشن کے لیے جنرل فیض کو ہٹایا اور آئی ایس آئی کو پی ٹی آئی کے پیچھے لگا دیا۔عمران خان نے مزید کہا کہ جنرل فیض حمید ہمارا اثاثہ تھے انہیں ضائع کر دیا گیا ۔ میرے جنرل فیض سے کوئی تعلق نہیں۔ ہمیں کہتے ہیں کہ ہم نے طالبان کے ساتھ معاہدے کیے اور انہیں واپس لا کر ٹھہرایا اگر ایسی بات ہے تو اب کراس بارڈر دہشت گردی کیوں ہو رہی ہے ؟۔ ہمارے دور میں کیوں دہشت گردی نہیں ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ جنرل فیض زلمے خلیل زاد اور طالبان کو میرے پاس لے کر آیا تھا ۔ اب جتنی دہشت گردی ہو رہی ہے اس کا ذمہ دار باجوہ کو ٹھہراتا ہوں۔ آج تمام طالبان ہمارے خلاف ہو چکے ہیں روزانہ ہمارے فوجی شہید ہو رہے ہیں ۔ آپ جو مرضی آپریشن کر لیں یہ سرحد کراس کر کے دوسری جانب چلے جائیں گے اور دوبارہ واپس آجائیں گے۔