سید علی گیلانی کی طویل نظربندی میں رحلت بھارتی جمہوریت پر دھبہ ہے: نذیر احمد قریشی

لندن ( رپورٹ: ڈی نیوز 24ٹی وی ) تحریک آزادی کشمیر کے بے مثال قائد سید علی گیلانی عزم و استقامت کے کوہ گراں تھے ہی لیکن کردار و عمل اور دیانت و امانت کے بھی امین تھے۔ان کی طویل خانہ نظر بندی میں رحلت دنیا میں سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت کے ماتھے پر دھبہ ہے جس سے کسی صورت دھویا نہیں جاسکتا۔ان خیالات کا اظہار کشمیر کمپین گلوبل کے سرپرست اور ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے بانی رہنما نذیر احمد قریشی نے لندن سے جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں سید علی گیلانی کی تیسری برسی کے موقع پر کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی بچپن سے ہی حریت پسند اور اسلامی نقطہ نظر کے مالک تھے۔گو وہ تین مرتبہ ریاستی اسمبلی کے ممبر بھی منتخب ہوئے لیکن انہیں مسئلہ کشمیر پر اپنے مضبوط موقف سے دستبردار نہیں کرایا جاسکا۔مسئلہ کشمیر پر ان کا موقف چٹان کی مانند تھا جو آخری سانس تک قائم و دائم رہا ۔انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی بذات خود ایک تحریک تھے اور سخت ترین صورتحال اور آزمائش میں انہوں نے ثابت کیا کہ ایک لیڈر اور قائد کے قدم نہ تو ڈگمگا سکتے ہیں اور نہ ہی نظریہ بدل سکتا ہے ۔وہ قربانیوں کا مجسمہ تھے ۔انہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ بھارتی جیلوں میں گزارا اور پھر آخری بارہ برس انہیں اپنے ہی گھر میں قیدی بناکر رکھا گیا ۔ان کی مزار شہدا عیدگاہ میں تدفین کی وصیت اور لوگوں کی مرضی کے برعکس بھارتی فوجیوں نے بدترین فسطائیت کا مظاہرہ کرکے ان کی میت لواحقین سے چھین کر رات کی تاریکی میں حیدر پورہ میں دفن کی اور فوجی پہرہ بھی بٹھایا جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی تھی ۔ البتہ اس اقدام سے ثابت ہوا کہ وفات کے بعد بھی وہ بھارتی حکمرانوں کے اعصاب پر سوار ہیں ۔

نذیر احمد قریشی نے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سید علی گیلانی کی قبر سے بھارتی فوجی پہرہ ختم کرانے کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر پر اپنی منظور شدہ قراردادوں پر عملدر آمد کروائیں تاکہ کشمیری عوام اپنے محبوب قائد کے مزار پر حاضری اور انہیں خراج عیقدت پیش کرنے کے علاوہ آزاد فضائوں میں سانس لے سکیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام آج بھی تحریک آزادی جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے۔ دنیا کی کوئی طاقت انہیں اس حق سے دستبردار نہیں کراسکتی ۔مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر جنوبی ایشیا میں امن ایک خواب ہی رہے گا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے