سابق میئر لوٹن محمد ریاض بٹ کی دیس پردیس سے خصوصی گفتگو

یوٹیوب چینل دیس پردیس(DP)پرپروگرام بیٹھک میں چاچا چوہدری کی سابق میئر لوٹن، کالم نویس، تجزیہ نگار اور سیاسی و سماجی رہنما محمد ریاض بٹ سے ملاقات اور انٹرویو
سرد موسم میں لوٹن کی گلیوں کی سیر کرتے ہوئے چاچا چوہدری اچانک محمد ریاض بٹ جو ماضی میں لوٹن کے میئر بھی رہ چکے ہیں کے گھر جا پہنچے ۔ رسمی سلام دعا کے بعد باتیں طویل ہوتی گئیں گویا کہ چاچا چوہدری محمد ریاض بٹ صاحب کا انٹرویو ہی کربیٹھے۔چاچا چوہدری نے ہنسی مذاق سے گفتگو کا آغاز کیا جس کے بعد ریاض بٹ کے حوالے سے دیگر معلومات اکٹھی کیں ۔
ابتدائی سوال برطانیہ آمد کے حوالے سے کیا جس پر سابق میئر لوٹن محمد ریاض بٹ نے کہا کہ وہ 1967 میں یہاں آئےاور اب تک زندگی کی 70 بہاریں دیکھ چکے ہیں ،ان کا تعلق کوٹلی سے ہے۔ابتدائی تعلیم (پرائمری )کوٹلی منڈی اسکول سے حاصل کی ،قرآن ناظرہ کی تعلیم استاد ولی داد سے حاصل کی۔ان کا کہنا ہے کہ میری بنیاد ماں باپ کے بعد ماسٹر غلام رسول نے بنائی ،وہ ایک لائق طالب علم تھے ۔
وہ اپنے کئی استادوں سے ہمیشہ متاثر رہے جن میں استاد ہیڈ ماسٹر منیر بٹ مجددی،ایوب صابر، پروفیسر ولی داد، ہیڈ ماسٹر انور بٹ، مولوی لعل دین، مولوی فضل الحق شامل ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بڑے ہو کر قانون دان یا ملٹری میں بڑا افسر بننا چاہتا تھا لیکن لندن آمد کے بعد یہ خواہش پوری نہ ہوپائی۔70کی دہائی میں کوٹلی کی آبادی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سابق میئر نے کہا کہ :میں صحیح نہیں بتا سکتا مگر ہم ہر خاندان کو جانتے تھے۔ہمارے والد صاحب زمیندار تھے ،میں نے ہل بھی چلایا جبکہ اب لوگوں نے محنت کرنا چھوڑ دی ہے،جبکہ پہلے ساری سبزیاں خواتین گھر ہی میں لگاتی (اگاتی)تھیں۔
1967میں لندن آمد کے حوالے سے بتاتے ہوئے ریاض بٹ صاحب نے کہا کہ اس وقت کئی لوگوں نے صحیح راہ دکھائی جس کے باعث زیادہ مشکل درپیش نہ آئی،میں 2 سال نائٹ کالج میں پڑھتا بھی رہا ،ساتھ ہی ساتھ نوکری بھی کرتا تھا۔اس کے علاوہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بھی کام کیا اور پھر سیاست میں بھی آیا۔
سیاست میں قدم رکھتے وقت بہت سے لوگوں نے حوصلہ دیا، شروع میں میں نے 5 الیکشن لڑے لیکن کامیاب نہیںہوا پھر سن 2000 میں لیبر پارٹی میں شامل ہوا اور منتخب ہو کر 16 سال کونسلر رہا۔ 2007 میں ڈپٹی میئر بنا پھر 2009-10میں بھی میئر بنا۔برطانیہ کی سیاست اور آزاد کشمیر کی سیاست کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 1982 میں مسلم کانفرنس میں رہا ،مسلم کانفرنس برطانیہ میں کئی عہدوں پر فائز رہا ہوں ،جس میں نائب صدر،چیئر مین بورڈ، ڈپٹی سیکریٹری اورجنرل سیکرٹری جیسے عہدے شامل ہیں ۔
پاکستان کی سیاست کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وطن عزیز میں تقریباً سب ہی لوگ اقتدار کے بھوکے ہیں اورساری خرابی کی جڑ ریاستی جماعتیں ہیں۔ برطانیہ میں ان جماعتوں کو شامل ہونا چاہیے تھا کیونکہ ہمیں کشمیر کی آزادی کی جنگ لڑنی ہے۔ ہماری شناخت ختم نہیں ہونی چاہیے ،اگر شناخت گم ہو گئیتو ہم مر جائیں گے۔پاکستان میں الیکشن مقررہ تاریخ پر ضرور ہونے چاہیں۔ دنیا میں واحد پاکستان وہ ملک ہے جو کشمیریوں کی حمایت کرتا ہے۔
آخر میں ان کا کہنا ہے کہ ریٹائرڈ ہو کر گھر ہی میں رہتے ہیں۔کالم لکھتے ہیں،بہ وقت ضرورت گھر سے نکلتے ہیں۔اہلخانہ کے حوالے سے بتایا کہ الحمد اللہ 5 بچے ہیں جو کہ شادی شدہ ہیں ،خوش ہیں ،سب اپنے اپنے گھروں کے ہیں۔دیس پردیس سے خصوصی بات چیت پر ٹیم نے سابق میئر محمد ریاض بٹ کا خصوصی شکریہ ادا کیا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے